میں شہنشاہِ ؐ دو عالم کے پڑا ہوں

میں شہنشاہِ ؐ دو عالم کے پڑا ہوں

میں ذرّہ نا چیز ہوں یا بختِ رسا ہوں


اب کونسی نعمت کی طلب حق سے کروں میں

دہلیز پہ سلطانِؐ مدینہ کی کھڑا ہوں


اس پیکر نوریں کو تصّور میں بسا کر

میں روضہ اطہر کی طرف دیکھ رہا ہوں


دامن مرا دھلوایا گیا عرفہ میں پہلے

پھر درگہِ سرکارؐ میں بلوایا گیا ہوں


اے کاش درا دیر یہیں وقت ٹھہر جائے

میں پیشِ رسولِؐ عربی نعت سرا ہوں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

محفلِ دہر کا پھر عجب رنگ ہے

ؐپھر اُٹھا ہاتھ بہرِ دعا یا نبی

تسخیرِ عرصہء دوسرا آپؐ کے لیے

یاد شبِ اسرا سے جو سینہ مرا چمکا

کرم ہے بے نہایت گنبدِ خضرا کے سائے میں

بارگاہِ نبوی میں جو پذیرائی ہو

خُلق جن کا ہے بہارِ زندگی اُن پر سلام

منزلِ ذات کا تنہا رہرو صلی اللہ علیہ وسلم

رسُولِ اکرم کا نامِ نامی

سلام اُس نورِ اوّلیں پر