ؐپھر اُٹھا ہاتھ بہرِ دعا یا نبی

ؐپھر اُٹھا ہاتھ بہرِ دعا یا نبی

ؐشاد ہو جائے خلقِ خدایا نبی


لوٹ آئے مرے دیکھتے دیکھتے

ؐدَور عدل و مساوات کا یانبی


حُرمتِ خونِ انساں ، ہو سب پر عیاں

ؐپھر چلے خیر کا سلسلہ یا نبی


پھر سر افراز ہو اُمّتِ آخریں

ختم ہو یورشِ ابتلا یا نبیؐ


دُور مایوسیوں کی شبِ تار ہو

مہر اُمید ہو رُونما یا نبیؐ


زندگی حق پرستوں پہ آسان ہو

ؐپھر ہو ترویجِ مہر و وفا یا نبی


یہ وطن جو بنا ہے ترے نام پر

اس کے سر سے ٹلے ہر بلا یا نبیؐ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

لائے پیامِ رحمت حق سیّؐد البشر

آیا ہے وفا کی خوشبو سےسینوں کو بسادینے والا

آفتاب ِ رسالت نہ اُبھرا تھا جب

سکہّ حق چلانے حضورؐ آگئے

محفلِ دہر کا پھر عجب رنگ ہے

تسخیرِ عرصہء دوسرا آپؐ کے لیے

یاد شبِ اسرا سے جو سینہ مرا چمکا

کرم ہے بے نہایت گنبدِ خضرا کے سائے میں

میں شہنشاہِ ؐ دو عالم کے پڑا ہوں

بارگاہِ نبوی میں جو پذیرائی ہو