سکہّ حق چلانے حضورؐ آگئے
نقشِ باطل مٹانے حضورؐ آگئے
ختم ادوارتثلیت و کثرت ہوئے
رنگِ وحدت جمانے حضورؐ آگئے
معصیت کے عذابِ المناک سے
آدمی کو چھڑانے حضورؐ آگئے
صر صرِ غم نے مرجھا دیا تھا جنھیں
ایسی کلیاں کھلا نے حضورؐ آگئے
بیکسوں پر کُھلے بابِ لطف و کرم
لعل و گوہر لٹانے حضورؐ آگئے
جو فروزاں رہیں گی رہِ زیست میں
ایسی شمعیں جلانے حضورؐ آگئے
تھا سفینہ معیشت کا گرداب میں
پار اُس کو لگانے حضورؐ آگئے
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب