تیرا دربار ہے عالی آقاؐ
تیرا کردار مثالی آقاؐ
تیرے جلووں کی ضیاریزی نے
بزمِ کونین اجالی آقاؐ
لا مکاں تیری گزرگاہ میں ہے
شان تیری ہے نرالی آقاؐ
اِک جہاں تیرے کرم کا طالب
ایک عالم ہے سوالی آقاؐ
تو ہے مظلوم کا حامی شاہا
تو ہے نادار کا والی آقاؐ
اُمّتِ خستہ کے تن میں پھر سے
پھونک دے روحِ بلا لی آقاؐ
آرزو مندِ حرم ہے کب سے
روح کی بے پر و بالی آقاؐ
تجھے ہر بےسر سو ساماں ہے عزیز
میرا دامن بھی ہے خالی آقاؐ
نعت کے پھول سجا کر تائبؔ
پیش کرتا ہے یہ ڈالی آقاؐ
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب