کب ہوگی شبِ ہجراں کی سحراے سرورِ ؐ عالم صلِّ علیٰ

کب ہوگی شبِ ہجراں کی سحراے سرورِ ؐ عالم صلِّ علیٰ

کب ہوگی دعا لبریزِ اثراے سرورِؐ عالم صلِّ علیٰ


کب بابِ کرم کو دیکھیں گے یہ چاک گریباں ، خاک بسر

کب ہوگی فقیروں پر بھی نطراے سرورِؐ عالم صلِّ علیٰ


ہر آن میں گیت ترے گاؤں ، ہر گام پہ شکر بجا لاؤں

قسمت میں ہو گر طیبہ کا سفراے سرورِؐ عالم صلِّ علیٰ


سب اذنِ حضوری مانگتے ہیں ، کیا نالہ شب، کیا آہِ سحر

کیا سوزِ جگر، کیا دیدہ تراے سرورِؐ عالم صلِّ علیٰ


دل میں یہ تڑپ ہے تائب ومنذر باہم طیبہ کو جائیں

بارانِ کرم ہو دونوں پر اے سرورِؐ عالم ، صلِّ عالیٰ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

مہر ھدٰی ہے چہرہ گلگوں حضورؐ کا

اترے ملک زمینِ حرم پر تیرے حضور

کیا مجھ سے ادا ہوں ترے حق ہادئ بر حق

زیست کی روحِ رواں ہے مرے خواجہؐ کی نظر

کِھلا گئی ہے بہر سُو نبیؐ کی طبعِ نفیس

تیرا دربار ہے عالی آقاؐ

آفاق رہینِ نظرِ احمدؐ مختار

لائے پیامِ رحمت حق سیّؐد البشر

آیا ہے وفا کی خوشبو سےسینوں کو بسادینے والا

آفتاب ِ رسالت نہ اُبھرا تھا جب