آفاق رہینِ نظرِ احمدؐ مختار

آفاق رہینِ نظرِ احمدؐ مختار

انفس میں ہے جاری اثرِ احمدؐ مختار


ہر وادئ جاں ہے شہِؐ ابرار کی منزل

ہر گوشہ دل رہگزرِ احمدؐ ِ مختار


منبع ہے اجالوں کا دیارِ شہِؐ طیبہ

محور ہے خیالوں کا درِ احمدؐ مختار


تقدیرِ بشر منتظرِ ختمِ رسل تھی

ہر دَور میں آئی خبرِ احمدِؐ مختار


وہ خواجہؐ عالم بھی ہے ، سالارِ امم بھی

ہے تاجِ شفاعت بسرِ احمدؐ ؐمختار


طائف کی مسافت ہو کہ ہجرت کا سماں ہو

ہمّت کا سبق ہر سفرِ احمدؐ ِ مختار


تائبؔ کی رہے لاج سرِ حشر خدایا

کہتے ہیں اسے نغمہ گرِ احمدؐ مختار

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

کیا مجھ سے ادا ہوں ترے حق ہادئ بر حق

زیست کی روحِ رواں ہے مرے خواجہؐ کی نظر

کِھلا گئی ہے بہر سُو نبیؐ کی طبعِ نفیس

کب ہوگی شبِ ہجراں کی سحراے سرورِ ؐ عالم صلِّ علیٰ

تیرا دربار ہے عالی آقاؐ

لائے پیامِ رحمت حق سیّؐد البشر

آیا ہے وفا کی خوشبو سےسینوں کو بسادینے والا

آفتاب ِ رسالت نہ اُبھرا تھا جب

سکہّ حق چلانے حضورؐ آگئے

محفلِ دہر کا پھر عجب رنگ ہے