جو مجھے چاہیے سب کا سب چاہیے

جو مجھے چاہیے سب کا سب چاہیے

آپؐ سے چاہیے بے کسب چاہیے


میرے آقاؐ کو ہر بات کی ہے خبر

مجھ کو کیا چاہیے اور کب چاہیے


آپؐ سے مانگتا ہے گدا آپؐ کا

اس کو جو چاہیے اور جب چاہیے


مانگنے کا سلیقہ نہیں ہے مجھے

مجھ کو سرکارؐ سے بے طلب چاہیے


ربِّ عالم کے قرآن سے سیکھنا

احمدِ مجتبیٰؐ کا ادب چاہیے


قبر کی حشر کی مشکلوں میں مجھے

آپؐ کا ساتھ شاہِ عربؐ چاہیے


اُنؐ کا در چوم لوں سنگِ در چوم لوں

حاضری کوئے محبوبِ ربؐ چاہیے


تیراؐ اشفاقؔ جی تو رہا ہے مگر

کچھ قرینے سے جینے کا ڈھب چاہیے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

کرم محاسن وسیع تیرےؐ

تمہیؐ سرور تمہیؐ ہو برگزیدہ یارسول اللہؐ

مدیحِ روحِ عالمیںؐ نہیں مری بساط میں

مدینہ جائے قرا رِجاں ہے مدینہ مسکن ہے راحتوں کا

خاتم الانبیاء سید المرسلیںؐ تجھؐ سا کوئی نہیں

رحمتِ حق کا خزانہ مل گیا

نہ ختم ہو سکی ہمارے دل سے

کرم ،جود و عطا الطاف تیرےؐ

قمر کو شقِ قمر کا حسین داغ ملا

آپؐ کے سر سجا ہے تاجِ کرم