رحمتِ حق کا خزانہ مل گیا

رحمتِ حق کا خزانہ مل گیا

آپؐ کا عشقِ یگانہ مل گیا


در بدر ہونے کا مجھ کو ڈر نہیں

مل گیا مجھ کو ٹھکانہ مل گیا


ہم غریبوں ، بے نواؤں کے لئے

شاہِ دیںؐ کا آستانہ مل گیا


رفعتیں اس کا مقدر ہو گئیں

جس کو حرفِ عاجزانہ مل گیا


اک زمانہ ہو گیا اُنؓ کا غلام

آپؐ کا جن کو زمانہ مل گیا


نعت کی توفیق کیا مجھ کو ملی

میری بخشش کا بہانہ مل گیا


آپؐ کے صدقے جہاں کو بالیقیں

اک نظامِ عادلانہ مل گیا


ہو گیا اشفاقؔ جو اُنؐ کا غلام

اس کو ذوقِ عارفانہ مل گیا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

تمہیؐ سرور تمہیؐ ہو برگزیدہ یارسول اللہؐ

مدیحِ روحِ عالمیںؐ نہیں مری بساط میں

مدینہ جائے قرا رِجاں ہے مدینہ مسکن ہے راحتوں کا

خاتم الانبیاء سید المرسلیںؐ تجھؐ سا کوئی نہیں

جو مجھے چاہیے سب کا سب چاہیے

نہ ختم ہو سکی ہمارے دل سے

کرم ،جود و عطا الطاف تیرےؐ

قمر کو شقِ قمر کا حسین داغ ملا

آپؐ کے سر سجا ہے تاجِ کرم

ممدوح تُوؐ ہے تا ابد