قمر کو شقِ قمر کا حسین داغ ملا
نبیؐ کی عظمت و توقیر کا سراغ ملا
طلوع تیریؐ نبوت کا آفتاب ہوا
بشر کو کفر کی ظلمت سے انفراغ ملا
اے مقتضائے جہاں تیریؐ رہنمائی میں
صراطِ رُشد و عنایات کا سراغ ملا
ترےؐ قریب فرشتوں کی فوج رہتی ہے
تریؐ گلی میں بہشتِ بریں کا باغ ملا
لحد کے گھور اندھیروں کا کوئی خوف نہیں
جو عشقِ منبعِ انوار کا چراغ ملا
ملا ہے آپؐ کی اُلفت کا مجھ کو میخانہ
مجھے بھی کوثر و تسنیم کا ایاغ ملا
سوائے اُنؐ کی محبت کے سوچتا ہی نہیں
خدا کا شکر وہ اشفاقؔ کو دماغ ملا
نبیؐ کی عظمت و توقیر کا سراغ ملا
طلوع تیریؐ نبوت کا آفتاب ہوا
بشر کو کفر کی ظلمت سے انفراغ ملا
اے مقتضائے جہاں تیریؐ رہنمائی میں
صراطِ رُشد و عنایات کا سراغ ملا
ترےؐ قریب فرشتوں کی فوج رہتی ہے
تریؐ گلی میں بہشتِ بریں کا باغ ملا
لحد کے گھور اندھیروں کا کوئی خوف نہیں
جو عشقِ منبعِ انوار کا چراغ ملا
ملا ہے آپؐ کی اُلفت کا مجھ کو میخانہ
مجھے بھی کوثر و تسنیم کا ایاغ ملا
سوائے اُنؐ کی محبت کے سوچتا ہی نہیں
خدا کا شکر وہ اشفاقؔ کو دماغ ملا
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراط ِ نُور