خیرات ملی ہے ترےؐ دربار میں سب کو

خیرات ملی ہے ترےؐ دربار میں سب کو

خالی نہیں لوٹایا کسی دستِ طلب کو


محبوبؐ نے دیکھا ہے خداوند کا جلوہ

حاصل ہے یہ اعزاز فقط شاہِ عربؐ کو


توقیر تمہیں دونوں جہانوں کی ملے گی

سینے میں بسا لو گے اگر اُمی لقبؐ کو


جی اُٹھے گا ایسا کہ ہوا کچھ بھی نہیں تھا

محبوبؐ اگر چھو لیں کسی جان بہ لب کو


آویزاں ہیں سینے میں تصاویرِ مدینہ

جا ملتی نہیں دل میں کسی رنج و تعب کو


بن جائے گا اشفاقؔ شفاعت کا وسیلہ

ملحوظ اگر رکھا مدینے میں ادب کو

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

حسن و خوشبو جو مدینے کے چمن زار میں ہے

کوئی گھڑی ہو کوئی ہو موسم درود تجھؐ پر سلام تجھ ؐپر

میرے ہر لفظ کی ، ہر حرف کی تحسین ہوئی

جس پہ سرکار دوعالم کی نظر ہو جائے

عرب کے مہ جبیںؐ کی آب و تاب لاجواب ہے

عشقِ رسولؐ نعمتِ پرورگار ہے

درِ رسولؐ پہ جا کر سلام کرنا ہے

طیبہ میں ہے قرار دلِ بے قرار کا

نور کے جلوے ہوا کی مشکباری واہ واہ

یکتا یگانہ دلنشیں محبوبِؐ ربّ العالمیں