طیبہ میں ہے قرار دلِ بے قرار کا
یہ شہرِ جاوداں ہے مرے تاجدارؐ کا
رونق ہے کائنات کی ربّ کے حبیبؐ سے
احساں ہے کائنات پہ پروردگار کا
آقاؐ ہے تیریؐ دید کی حسرت بھی معجزہ
لیتے رہیں گے لطف ترےؐ انتظار کا
دیتا یہی ہے پھول زمانے کو رنگ و بو
تازہ ہے پھول آج بھی پہلی بہار کا
راہوں میں کہکشائیں بچھائے ہوئے فلک
مدت سے منتظر ہے اُسی شہسوار کا
کر دیجئے مدینے کا مجھ کو سفر عطا
چرچا ہے دوجہاں میں ترےؐ اختیار کا
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراطِ خلد