طیبہ میں ہے قرار دلِ بے قرار کا

طیبہ میں ہے قرار دلِ بے قرار کا

یہ شہرِ جاوداں ہے مرے تاجدارؐ کا


رونق ہے کائنات کی ربّ کے حبیبؐ سے

احساں ہے کائنات پہ پروردگار کا


آقاؐ ہے تیریؐ دید کی حسرت بھی معجزہ

لیتے رہیں گے لطف ترےؐ انتظار کا


دیتا یہی ہے پھول زمانے کو رنگ و بو

تازہ ہے پھول آج بھی پہلی بہار کا


راہوں میں کہکشائیں بچھائے ہوئے فلک

مدت سے منتظر ہے اُسی شہسوار کا


کر دیجئے مدینے کا مجھ کو سفر عطا

چرچا ہے دوجہاں میں ترےؐ اختیار کا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

جس پہ سرکار دوعالم کی نظر ہو جائے

عرب کے مہ جبیںؐ کی آب و تاب لاجواب ہے

خیرات ملی ہے ترےؐ دربار میں سب کو

عشقِ رسولؐ نعمتِ پرورگار ہے

درِ رسولؐ پہ جا کر سلام کرنا ہے

نور کے جلوے ہوا کی مشکباری واہ واہ

یکتا یگانہ دلنشیں محبوبِؐ ربّ العالمیں

کب یہ چاہا ہے مجھے لعل و گہر مل جائے

کعبؓ و حسّانؓ کی تقلید ہوئی

مدحت کے پھول پیش کروں بارگاہ میں