درِ رسولؐ پہ جا کر سلام کرنا ہے

درِ رسولؐ پہ جا کر سلام کرنا ہے

دلِ حزیں کو بہت شاد کام کرنا ہے


مئے طہور سے بھرنا ہے قلب کا ساغر

دیارِ نور میں کچھ دن قیام کرنا ہے


تمام رات بسر ان کے در پہ کرنی ہے

سحر کو اشک بہانے میں شام کرنا ہے


مسافرت میں درودوں کے بھیجنے ہیں گلاب

قدم قدم پہ یہی اہتمام کرنا ہے


کریں گے نذرِ مواجہ عقیدتوں کے کنول

ہنر کو واقفِ اوجِ دوام کرنا ہے


یہ رہگزارِ ملائک ہے ، شہرِ طیبہ ہے

قدم قدم پہ یہاں احترام کرنا ہے


درِ حبیبؐ کو اشفاقؔ چوم لو بڑھ کر

مگر یہ کام بصد احترام کرنا ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

میرے ہر لفظ کی ، ہر حرف کی تحسین ہوئی

جس پہ سرکار دوعالم کی نظر ہو جائے

عرب کے مہ جبیںؐ کی آب و تاب لاجواب ہے

خیرات ملی ہے ترےؐ دربار میں سب کو

عشقِ رسولؐ نعمتِ پرورگار ہے

طیبہ میں ہے قرار دلِ بے قرار کا

نور کے جلوے ہوا کی مشکباری واہ واہ

یکتا یگانہ دلنشیں محبوبِؐ ربّ العالمیں

کب یہ چاہا ہے مجھے لعل و گہر مل جائے

کعبؓ و حسّانؓ کی تقلید ہوئی