کچھ سجدے مدینے کے لئے کیوں نہ بچا لیں

کچھ سجدے مدینے کے لئے کیوں نہ بچا لیں

اس ارضِ مقدس کو جبینوں میں بسا لیں


قسمت سے میسر ہو اگر خاک مدینہ

اس خاک کے ہر ذرّے کو پلکوں سے اٹھا لیں


کانٹے بھی نظر آئیں اگر دشتِ حر م کے

ان کانٹوں کو پھولوں کی طرح گھر میں سجالیں


اب میرے گناہوں کو اماں اور کہاں ہے ؟

آقاﷺ انہیں آ پ اپنے ہی دامن میں چھپا لیں


گزریں جو ادھر سے کبھی طیبہ کی ہوائیں

ہر سانس کو ہم زندہ جاوید بنالیں


اقبؔال کا دنیا میں کوئی اور نہیں ہے

ممکن ہے یہی سوچ کے سرکار ﷺ بلا لیں

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

ہم خاک مجسم ہیں مگر خاکِ حرم ہیں

نہ خوابِ جنت و حُور و قصور دیکھا ہے

روز و شب ہم مدحت خیر الوراﷺ کرتے رہے

اے مہِ نورِ ازل ‘ اے شہِ لولاک قدم

میرے آقاﷺ اپنے دل کا حال میں کس سے کہوں

مجھ سے مری خطاؤں کی لذّت نہ پوچھیے

ہوا جلوہ فرما نگارِ مدینہ

غم سے آزاد کیا عشقِ نبی ﷺ نے ہم کو

ایک عاصی آج ہوتا ہے ثناخوانِ رسولؐ

فلک سے درود و سلام آرہا ہے