میرے آقاﷺ اپنے دل کا حال میں کس سے کہوں

میرے آقاﷺ اپنے دل کا حال میں کس سے کہوں

چپ رہوں لیکن کہاں تک اور کیسے چپ رہوں


رات کو نیندیں میسر ہیں نہ اب دل کو سکوں

اور ہوتا جا رہا ہے دردِ مہجوری فزوں


صبر کا دامن چھٹا جاتا ہے ہاتھوں سے مرے

آپ خود فرمائیں آخر میں کروں تو کیا کروں


صرف اتنا عرض کرنے کی اجازت ہو عطا

دور رہ کر آپ کے قدموں سے ‘ میں کیوں کر جیوں

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

عطا ہوئی ہے ہمیں اس لئے پناہِ رسول ﷺ

ہم خاک مجسم ہیں مگر خاکِ حرم ہیں

نہ خوابِ جنت و حُور و قصور دیکھا ہے

روز و شب ہم مدحت خیر الوراﷺ کرتے رہے

اے مہِ نورِ ازل ‘ اے شہِ لولاک قدم

کچھ سجدے مدینے کے لئے کیوں نہ بچا لیں

مجھ سے مری خطاؤں کی لذّت نہ پوچھیے

ہوا جلوہ فرما نگارِ مدینہ

غم سے آزاد کیا عشقِ نبی ﷺ نے ہم کو

ایک عاصی آج ہوتا ہے ثناخوانِ رسولؐ