عطا ہوئی ہے ہمیں اس لئے پناہِ رسول ﷺ

عطا ہوئی ہے ہمیں اس لئے پناہِ رسول ﷺ

کہ ہم میں حلقہ بگوشانِ بارگاہِ رسول ﷺ


ہر ایک ذرّہ وہاں کا ہے واجب التعظیم

گلی گلی ہے مدینے کی شاہراہ رسول ﷺ


حرم کے لوگو !حرم کا مقام پہچانو

وہ رہ چکا ہے کبھی خاص سجدہ گاہِ رسولﷺ


وہیں وہیں ہے ابھی تک تجلیوں کا نزول

جہاں جہاں بھی پڑی ہے کبھی نگاہِ رسول ﷺ

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

ملے ‘ جو مجھ سے کوئی برہمی سے ملتا ہے

ہیں محمد ﷺ روحِ حیات

سرورِ دین و شہنشاہ اُمم

کرتے ہیں عرض حال زبانِ قلم سے ہم

اے امامِ عارفین و سالکیں

ہم خاک مجسم ہیں مگر خاکِ حرم ہیں

نہ خوابِ جنت و حُور و قصور دیکھا ہے

روز و شب ہم مدحت خیر الوراﷺ کرتے رہے

اے مہِ نورِ ازل ‘ اے شہِ لولاک قدم

میرے آقاﷺ اپنے دل کا حال میں کس سے کہوں