محبوب کی قربت میں محب کا بھی پتہ ڈھونڈ

محبوب کی قربت میں محب کا بھی پتہ ڈھونڈ !

اے ڈھونڈنے والے تو مدینے میں خدا ڈھونڈ !


برسے گا ابھی ابرِ کرم کشتِ سخن پر

اس زلف کے مضمون کو اے فکرِ رسا ! ڈھونڈ


لے ! ظِلِّ رفعنا میں ترفّع کی ہوائیں

سرکار کی سیرت میں ترقی کا پتہ ڈھونڈ


غم کی ہے کہیں دھوپ ، بلا کی کہیں گرمی

آ ! سایۂِ توصیف میں ،رحمت کی ہوا ڈھونڈ !


کر ذکر ذراچشم و لب و زلف و دہن کا

یوں رمز و گل و ابرِ سخا ، آبِ شفا ڈھونڈ !


ہو جائے گی پر نور شبِ ظاہر و باطن

ظلمت زدۂِ دہر ! مہِ حرفِ ثنا ڈھونڈ


اے زینتِ دنیا کی خزاؤں سے بِلکتے !

’’جنت کی بہاروں کا مدینے میں مزہ ڈھونڈ‘‘


بیدِل کی طرح جدتِ معنٰی بھی ہے لازم

افکار میں ندرت کو معظمؔ! تو سدا ڈھونڈ !

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

بچھا ہے ہر طرف خوانِ محمّد ﷺ

کامل ہو نہ کیوں دانش و عرفان محمد

کون اٹھائے سر تمہارا سنگِ در پانے کے بعد

اے قاسمِ عطائے احد ! کیجیے مدد !

سب سے ازہَد اے مِرے واضعِ سنگِ اسود !

اسمِ اعظم مرے آقا کا ہے ایسا تعویذ

ہوں الگ طور کا بیمار اے رسولِ مختار

اِس خانۂِ ظلمت کو اجالا ہو میسّر

سیرت کے نور آپ نے جن کو دِیئے حضور !

درود آپ کی نرمیِٔ صُلح جُو پر