میں دن رات نعتِ نبی لکھ رہا ہوں

میں دن رات نعتِ نبی لکھ رہا ہوں

زمانے کی ساری خوشی لکھ رہا ہوں


گلابوں سے لے کر میں نسبت نبی کی

چمن کی نئی تازگی لکھ رہا ہوں


جو ہجرت کی شب کام آقا کے آئی

وہ صدیق کی دوستی لکھ رہا ہوں


تو عشقِ نبی سے ہے سرشار اے دل

ترے نام ہر سر خوشی لکھ رہا ہوں


مدینے کی گلیوں کی خوشبو سمیٹے

بہاروں کی ہر تازگی لکھ رہا ہو ں


قلم تو جو نعت نبی لکھ رہا ہے

ترے نام یہ زندگی لکھ رہا ہوں


مخالف مرا سازشیں رچ رہا ہے

میں سینے پہ نادِ علی لکھ رہا ہوں


ہے کتنا کرم غوث اعظم کا مجھ پر

کہ توصیف ہند الولی لکھ رہا ہوں


قلم مجھ کو نظمی رضا کا ملا ہے

تبھی تو میں نعتِ نبی لکھ رہا ہوں

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

جانتے ہیں ہم کہ نظمی آپ کیوں مغرور ہیں

یہی آرزو ہے یہی جستجو ہے

ذرا چھیڑ تو نغمۂ قادریت کہ ہر تار بولے گا تن تن تنا تن

اَن حد کی حد جان کے تُو ذاتِ احمد کو جان

روح میں الفتِ سرکار لیے بیٹھے ہیں

قرآن میں جس ذات کا مدّاح خدا ہو

اے صبا لے کے تو آ ان کے بدن کی خوشبو

مسیحائی میں یکتا ہو مدارِ دو جہاں تم ہو

ہماری آپ سے اتنی سی منت یا رسول اللہﷺ

بڑی مشکل میں ہوں مجھ پر کرم ہو یا رسول اللہﷺ