روح میں الفتِ سرکار لیے بیٹھے ہیں

روح میں الفتِ سرکار لیے بیٹھے ہیں

مطمئن ہم ہیں کہ سو جان جیے بیٹھے ہیں


ہے یقیں ان سے جو مانگیں گے وہ دے ہی دیں گے

درِ مختار پہ ہم دھرنا دیے بیٹھے ہیں


قبر میں ان کا جو دیدار ہوا وقتِ سوال

حشر تک ہم وہی ایک جام پیے بیٹھے ہیں


چھوڑ کر طیبہ کہیں اور نہیں جائیں گے

ہم غلامانِ حضور عہد کیے بیٹھے ہیں


نظمی ہے نعت کے میداں میں رضا کا مظہر

اور رضا سنّتِ حسّان لیے بیٹھے ہیں

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

رسولِ پاک کا روضہ تلاش کرتے ہیں

جانتے ہیں ہم کہ نظمی آپ کیوں مغرور ہیں

یہی آرزو ہے یہی جستجو ہے

ذرا چھیڑ تو نغمۂ قادریت کہ ہر تار بولے گا تن تن تنا تن

اَن حد کی حد جان کے تُو ذاتِ احمد کو جان

میں دن رات نعتِ نبی لکھ رہا ہوں

قرآن میں جس ذات کا مدّاح خدا ہو

اے صبا لے کے تو آ ان کے بدن کی خوشبو

مسیحائی میں یکتا ہو مدارِ دو جہاں تم ہو

ہماری آپ سے اتنی سی منت یا رسول اللہﷺ