میں خدمتِ آقاؐ میں ہوتا تو سدا کہتا لبّیکَ و سَعْدَیْکَ

میں خدمتِ آقاؐ میں ہوتا تو سدا کہتا لبّیکَ و سَعْدَیْکَ

جس طرح تنِ مردہ سرکارؐ سے کہتا تھا لبّیکَ و سَعْدَیْکَ


آجاتا بلاوا گر دربارِ مدینہ سے ، سرکارؐ ِ مدینہ سے

بے برگ ہی چل دیتا ہر گام پہ میں پڑھتا لبّیکَ و سَعْدَیْکَ


سرکارؐ کے قدموں میں جس وقت کھڑا ہوتا، یا گر کے پڑا ہوتا

کہتا تو یہی کہتا ، حاضر ہے غلام آقاؐ لبّیکَ و سَعْدَیْکَ


سنتے ہیں کہ مرقد میں تشریف وہ لائیں گے ، تقدیر جگائیں گے

مَیں اٹھ کے قدم لوں گا اور لب پہ مرے ہوگا لبّیکَ و سَعْدَیْکَ


اے کاش مجھے تائب وہ خلد میں بلوائیں اور حکم یہ فرمائین

ہاں چھیڑ وہی نغمہ لبّیکَ و سَعْدَیْکَ لبّیکَ و سَعْدَیْکَ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

خالق کا جو حبیب ہوا کائنات میں

قسمت اپنی بلند کی ہے

پرچم کشا جمال ہے شہرِ حبیبؐ میں

نبیؐ کے شہرِ پُرانوار کا ارادہ ہے

در پہ حاضر ہوا ہے کوئی بے نوا اےحبیبِؐ خدا

اسوہ مصطفیٰؐ ملا ہم کو

چادر سی جو نور کی تنی ہے

سیّد انس و جاں کا کرم ہوگیا

خوب قلب و نظر کی صفائی ہوئی

ذکرِ سرکارؐ سے جب ذہن ترو تازہ ہو