خالق کا جو حبیب ہوا کائنات میں

خالق کا جو حبیب ہوا کائنات میں

ہے کون مصطفیٰؐ کے سوا کائنات میں


اہلِ کمال خَلق میں لاکھوں ہوئے مگر

ان سا نہیں کوئی بخدا کائنات میں


آگے حدِ زماں و مکاں سے گزر گیا

ذکر ان کا یوں بلند ہوا کائنات میں


خوشبو سے اس کی گلشنِ ہستی مہک گیا

جب ہاشمی گلاب کھلا کائنات میں


قائم اسی سے نوعِ بشر کی ہے آبرو

ان سے چلی ہے رسمِ وفا کائنات میں


ہوتی رہی ادا جو گلوئے بلال سے

اب تک ہے گونجتی وہ صدا کائنات میں


آنگن ہے کائنات کا جس سے سجا ہوا

ہے روضہ حبیبِؐ خدا کائنات میں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

شوق باریاب ہو گیا

نافذ کرو وجود پہ طاعت حضورؐ کی

اشک ہے نامہ بر عقیدت کا

عجب مقام سمجھاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ

!بے رنگ سے دن رات ہیں اے سیّدِ ساداتؐ

قسمت اپنی بلند کی ہے

پرچم کشا جمال ہے شہرِ حبیبؐ میں

نبیؐ کے شہرِ پُرانوار کا ارادہ ہے

در پہ حاضر ہوا ہے کوئی بے نوا اےحبیبِؐ خدا

میں خدمتِ آقاؐ میں ہوتا تو سدا کہتا لبّیکَ و سَعْدَیْکَ