قسمت اپنی بلند کی ہے

قسمت اپنی بلند کی ہے

مدحِ شہِؐ دیں پسند کی ہے


اللہ کے حبیبؐ کی محبت

دولت دلِ درد مند کی ہے


ہر بیکس و بے نوا پہ شفقت

عادت شہِؐ ارجمند کی ہے


پایا ہر سو جمال ِ طیبہ

دنیا سے جو آنکھ بند کی ہے


لب پر ہے مرے وہ اسم ِ شیریں

حاجت کسے شہد و قند کی ہے


دنیا ہے اثر کی اس میں آباد

دھوم آپؐ کی حرف کی ہے


تائب کہ ہے ان ؐ کا نام لیوا

کیا فکر اسے گزند کی ہے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

نافذ کرو وجود پہ طاعت حضورؐ کی

اشک ہے نامہ بر عقیدت کا

عجب مقام سمجھاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ

!بے رنگ سے دن رات ہیں اے سیّدِ ساداتؐ

خالق کا جو حبیب ہوا کائنات میں

پرچم کشا جمال ہے شہرِ حبیبؐ میں

نبیؐ کے شہرِ پُرانوار کا ارادہ ہے

در پہ حاضر ہوا ہے کوئی بے نوا اےحبیبِؐ خدا

میں خدمتِ آقاؐ میں ہوتا تو سدا کہتا لبّیکَ و سَعْدَیْکَ

اسوہ مصطفیٰؐ ملا ہم کو