عجب مقام سمجھاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ

عجب مقام سمجھاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ

کہاں کہاں لیے جاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ


کبھی خیال سرِ عرش جا پہنچتا ہے

کبھی حرم میں بٹھاتی ہےنعتِ پاکِ حضورؐ


نظر میں رکھتی ہے ہر دم جمالِ مصطفوی

ہزار رنگ دکھاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ


حیاتِ پاک جو رکھتی ہے سامنے ہر آن

غم و الم کو بھلاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ


جہانِ فکر کی تاریک رہگزاروں میں

چراغِ ماہ جلاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ


وضو جو کرتے ہیں اشکوں سے میرے لفظ و خیال

تو پھر وجود میں آتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ


حقیرذرے کو بھی رفعت آشنا کر کے

فلک کا چاند بناتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ


فضائے دہر میں خوشبو کی طرح پھیلتی ہے

کہاں بدن میں سماتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ


حصارِ نور میں رکھتی ہے ہر گھڑی تائب

سیاہیوں سے بچاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

دل کو درِ سیّدِ ابرارؐ سے نسبت

نورِ امکا ں کا خزانہ درِ والا ان کا

شوق باریاب ہو گیا

نافذ کرو وجود پہ طاعت حضورؐ کی

اشک ہے نامہ بر عقیدت کا

!بے رنگ سے دن رات ہیں اے سیّدِ ساداتؐ

خالق کا جو حبیب ہوا کائنات میں

قسمت اپنی بلند کی ہے

پرچم کشا جمال ہے شہرِ حبیبؐ میں

نبیؐ کے شہرِ پُرانوار کا ارادہ ہے