دل کو درِ سیّدِ ابرارؐ سے نسبت

دل کو درِ سیّدِ ابرارؐ سے نسبت

آنکھوں کو ہے اک ابرِ گہر بار سے نسبت


دنیا میں علامت ہے بہارِ ابدی کی

جس گل کو ہے طیبہ کے چمن زار سے نسبت


ان سے مرے دل میں ہے بہر آن اجالا

بے رنگ نظر کو ہے جن انوار سے نسبت


بے وزن سب اعمال جو ہوں گے سرِ میزاں

کام آئے گی بس احمدِ مختارؐ کی نسبت


مقصد کو زباں پر نہیں لانے کی ضرورت

تائب کو ہے جب آپؐ کے دربار سے نسبت

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

صیغہء حمد سے و ہ اسم ِ شریف

پلکوں پہ تھا لرزاں دل دربارِ رسالتؐ میں

ملتا ہے بحرِ درد سے دیدہ نم کا سلسلہ

تجلیات کا گلزار مسجدِ نبوی

حسنِ محبوبِؐ خدا میں گم ہوں

نورِ امکا ں کا خزانہ درِ والا ان کا

شوق باریاب ہو گیا

نافذ کرو وجود پہ طاعت حضورؐ کی

اشک ہے نامہ بر عقیدت کا

عجب مقام سمجھاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ