نافذ کرو وجود پہ طاعت حضورؐ کی

نافذ کرو وجود پہ طاعت حضورؐ کی

ورثے میں دو عیال کو الفت حضورؐ کی


واجب ہے اس کو خلق میں تقسیم بھی کرو

پاؤ اگر خدا سے محبت حضورؐ کی


لازم ہے اس کا شکر بشکلِ درودِ پاک

سایہ فگن ہے ہم پہ جو رحمت حضورؐ کی


حسنِ عمل کا کرنا ہے ابلاغ ہر کہیں

ہم کو نصیب ہے جو سفارت حضورؐ کی


ان لمحوں کو شمار کرو بس حیات میں

اپناؤ جن میں کوئی بھی خصلت حضورؐ کی


یلغارِ غم ہو جاں پہ تو رکھو یہ ذہن میں

جورِ زمانہ سہنا ہے سُنّت حضورؐ کی

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

تجلیات کا گلزار مسجدِ نبوی

حسنِ محبوبِؐ خدا میں گم ہوں

دل کو درِ سیّدِ ابرارؐ سے نسبت

نورِ امکا ں کا خزانہ درِ والا ان کا

شوق باریاب ہو گیا

اشک ہے نامہ بر عقیدت کا

عجب مقام سمجھاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ

!بے رنگ سے دن رات ہیں اے سیّدِ ساداتؐ

خالق کا جو حبیب ہوا کائنات میں

قسمت اپنی بلند کی ہے