میں خود یہاں ہوں دِل ہے اُسی انجمن کے ساتھ
یہ حال ہے کہ رُوح نہ ہو جیسے تن کے ساتھ
محسُوس ہو رہا ہے کہ ہر سمت نُورِ ذات
جلوہ فگن ہے اب بھی اُسی بانکپن کے ساتھ
ہر لحظہ اب بھی جیسے طوافِ حرم میں ہوں
بالکل اُسی طرح سے اُسی پیرہن کے ساتھ
میری اُسی طرح سے پذیرائیاں ہوئیں
پہنچا تھا اُس دیار میں میں جس لگن کے ساتھ
اب کِس زباں سے شکوۂ دَورِ خزاں کروں
میں خود ہی چھوڑ آیا بہاریں چمن کے ساتھ
شاعر کا نام :- حنیف اسعدی
کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام