اُنؐ کی نبیوں میں پہچان سب سے الگ

اُنؐ کی نبیوں میں پہچان سب سے الگ

اُنؐ کے اُمّت پہ احسان سب سے الگ


قول‘ پیغام‘ فرمان سب سے الگ

” میرے آقاؐ کی ہے شان سب سے الگ


جیسے رُتبے میں قرآن سب سے الگ“

آپؐ کونین کے مقصد و مُدّعا


خالق و خلق کے درمیاں واسطہ

نُورِ ہر دوسرا ، جلوۂِ حق نما


”شانِ خیر البشر ، خاتم الانبیا

اک پیمبر‘ اک انسان سب سے الگ“


مرکزِ کاخ و کو، محورِ روز و شب

دستِ جود و کرم ، ذاتِ رحمت لقب


رب کے بندوں پہ یہ لطفِ محبوبِ رَب

”شفقتیں بے سبب رحمتیں بے طلب


اُنؐ کی بخشش کا عنوان سب سے الگ“

رفعت و شان میں‘ فہم و ادراک میں


اُن ؐ کا ثانی زمیں پر نہ افلاک میں

اس قدر سادگی شاہِ لولاک ؐ میں


”عرش قدموں میں ‘ پیوند پوشاک میں

ہیں دو عالم کے سلطانؐ سب سے الگ“


جا بجا ذکر اُنؐ کا ہے قرآن میں

اِس حوالے سے میں جانتا ہوں اُنہیں ؐ


اللہ اللہ نسبت کی یہ برکتیں

”اُنؐ کو دیکھا نہیں پھر بھی پہچان لیں


میری آنکھوں کا ایمان سب سے الگ “

جو گداؤں کے داتا ہیں بعدِ خدا


اُنؐ کے دربارِ عالی میں دے کر صدا

دونوں عالم سے دل کو غنی کر لیا


”اُنؐ کے در کے گدا ، سر پہ تاجِ اَنَا

ہم فقیروں کی پہچان سب سے الگ “


ہے حنیفؔ اُن پہ آقاؐ کا ایسا کرم

جس سے قائم ہے اُن کا سخن کا بھرم


اُن کا یہ قول ہے کس قدر محترم

”نعت کہتے ہیں دل کی زمینوں میں ہم “


شاعؔر اپنا ہے میدان سب سے الگ“

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

بارِ عصیاں سر پہ ہے بیچارگی سے آئے ہیں

کیا کہئے حضورِ شاہِؐ اُمم

اک نظر ایسی بھی مجھ پر مرے آقاؐ ہو جائے

حَرم کے زائر صفا کے راہی

لکھ لکھ کے تابکے سرِ منبر پڑھوں سلام

وہ مجسّم شعُور و دانائی

مرتبہ یہ ہے خیر الانام آپؐ کا

میں خود یہاں ہوں دِل ہے اُسی انجمن کے ساتھ

میرے نصیب مُجھ کو سعادت ہوئی نصیب

نبیوں میں سب سے افضل و اعلیٰ سلام لو