کیا کہئے حضورِ شاہِؐ اُمم

کیا کہئے حضورِ شاہِؐ اُمم کیا قلب کی حالت ہوتی ہے

چلئے تو قدم تھّراتے ہیں رُکئے تو ندامت ہوتی ہے


روضے کی زیارت کرتے ہی آنکھیں تو وضو کر لیتی ہیں

جالی سے لپٹ کر رونے سے باطن کی طہارت ہوتی ہے


وہ اذنِ حضُوری کا عالم ،جِس وقت بقیدِ حدِّ ادب

ہر اشک زباں بن جاتا ہے ہر سانس میں مدحت ہوتی ہے


اے راہ روانِ کوئے نبیؐ اس در پہ مجھے بھی لے کے چلو

جس در پر پہنچ کر عاصی کو اُمّیدِ شفاعت ہوتی ہے


اک بار مدینہ دیکھ آؤ میری ہی طرح ہو جاؤ گے

مجھ کو تو کھلی آنکھوں بخدا ہر وقت زیارت ہوتی ہے


اُس ذات کا ہر دم ذکر رہے اس نام کا پیہم ورد کرو

جس ذکر سے دل بول اٹھتا ہے جس نام سے راحت ہوتی ہے


جو دشمنِ جاں تھے اُن کے لئے آقاؐ نے دعائیں مانگی ہیں

اے صلِّ علیٰ اِس درجے کی کس قلب میں وسعت ہوتی ہے

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

ایک عجیب کیفیت قلب و نظر کے ساتھ ہے

اُس ایک نام کی حُرمت پہ بے شمار درُود

مری بے بسی پہ کرم کرو

حضوؐر اب تو نہ مرنے میں ہوں نہ جینے میں

بارِ عصیاں سر پہ ہے بیچارگی سے آئے ہیں

اک نظر ایسی بھی مجھ پر مرے آقاؐ ہو جائے

حَرم کے زائر صفا کے راہی

لکھ لکھ کے تابکے سرِ منبر پڑھوں سلام

اُنؐ کی نبیوں میں پہچان سب سے الگ

وہ مجسّم شعُور و دانائی