ایک عجیب کیفیت قلب و نظر کے ساتھ ہے

ایک عجیب کیفیت قلب و نظر کے ساتھ ہے

ذکر حبیبِؐ پاک کا دیدۂ تر کے ساتھ ہے


اُنؐ کی نوازشات سے سہل ہُوئی ہے زندگی

دستِ کرم قدم قدم دست نگر کے ساتھ ہے


ان کی نگاہِ لُطف سے دُور ہوں دُور تر نہیں

روضۂ پاک ہر نفس میری نظر کے ساتھ ہے


یاد سہارا بن گئی ، نام وسیلہ ہوگیا

میری زبان پر دُعا اپنے اثر کے ساتھ ہے


دُور سے تک رہا ہوں میں راہ روانِ شوق کو

میں تو نہیں میری نظر گردِ سفر کے ساتھ ہے


آپؐ کی ذاتِ پاک ہے وجہِ قیامِ کائنات

سلسلہ برگ و بار کا جیسے شجر کے ساتھ ہے


عرضِ ہُنر کو بھی حنیفؔ میں نے کیا ہے عرضِ حال

نعت میں رنگِ شاعری خُونِ جگر کے ساتھ ہے

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

راہِ حق میں جو سرِ راہ مدینہ آیا

اب اس منزل پہ عمر مختصر ہے

تمام عمر اسی ایک کام میں گزرے

کوئی کہیں ہو اگر آپؐ کی نگاہ میں ہے

یہ کس کی تشریف آوری پر بہار مژدہ سنا گئی ہے

اُس ایک نام کی حُرمت پہ بے شمار درُود

مری بے بسی پہ کرم کرو

حضوؐر اب تو نہ مرنے میں ہوں نہ جینے میں

بارِ عصیاں سر پہ ہے بیچارگی سے آئے ہیں

کیا کہئے حضورِ شاہِؐ اُمم