کوئی کہیں ہو اگر آپؐ کی نگاہ میں ہے

کوئی کہیں ہو اگر آپؐ کی نگاہ میں ہے

خُدا کے بعد وہ سب سے بڑی پناہ میں ہے


جوارِ امن میں ہے راستی کی راہ میں ہے

جو قلب سایۂ دامانِ دیں پناہ میں ہے


نہ یہ جمال کسی کے جلال میں دیکھا

نہ ایسا عجز کسی بھی جہاں پناہ میں ہے


تمام کون و مکاں اُنؐ کی مملکت کے نشان

جہانِ بُود و نبُود اُنؐ کی بارگاہ میں ہے


جو وہؐ بلائیں تو پہنچوں جو وہؐ سُنیں تو کہُوں

ابھی تو ذوقِ طلب حسرتوں کی راہ میں ہے


یہ اور کِس سے کہُوں میں کہ حسرتِ دیدار

مسافروں کی طرح مدتوں سے راہ میں ہے


حضُورؐ اذنِ حضُوری ملے تو عرض کریں

ہمارا حال عجب حالتِ تباہ میں ہے


شعُورِ فکر سے محرُوم اُمّتِ مرحُوم

حِصار ذات سے نکلی تو خانقاہ میں ہے

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

زہے نصیب اُنہیںؐ ربط حالِ زار سے ہے

پتا خدا کا خدا کے نبیؐ سے ملتا ہے

راہِ حق میں جو سرِ راہ مدینہ آیا

اب اس منزل پہ عمر مختصر ہے

تمام عمر اسی ایک کام میں گزرے

یہ کس کی تشریف آوری پر بہار مژدہ سنا گئی ہے

ایک عجیب کیفیت قلب و نظر کے ساتھ ہے

اُس ایک نام کی حُرمت پہ بے شمار درُود

مری بے بسی پہ کرم کرو

حضوؐر اب تو نہ مرنے میں ہوں نہ جینے میں