تمام عمر اسی ایک کام میں گزرے

تمام عمر اسی ایک کام میں گزرے

درُود پڑھ کے گزاروں ‘ سلام میں گزرے


وہ روز و شب بھی جو بیت الحرام میں گزرے

تصّورِ درِ خیر الانامؐ میں گزرے


میں اُنؐ کو یاد کروں وہ مجھے تسلّی دیں

ہر ایک سانس پیام و سلام میں گزرے


درُود میری اطاعت‘ سلام میرا نیاز

زہے وہ شب جو درود و سلام میں گزرے


ملا نہ اذنِ حضُوری مگر مرے شب و روز

اِسی اُمید اِسی اہتمام میں گزرے


مرے وجُود میں حل ہو کے رہ گئے ہیں حنیفؔ

جو لمحے مسجدِ خیرالاناؐم میں گزرے

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

زباں پر مری وردِ صلِّ عَلیٰ ہے

زہے نصیب اُنہیںؐ ربط حالِ زار سے ہے

پتا خدا کا خدا کے نبیؐ سے ملتا ہے

راہِ حق میں جو سرِ راہ مدینہ آیا

اب اس منزل پہ عمر مختصر ہے

کوئی کہیں ہو اگر آپؐ کی نگاہ میں ہے

یہ کس کی تشریف آوری پر بہار مژدہ سنا گئی ہے

ایک عجیب کیفیت قلب و نظر کے ساتھ ہے

اُس ایک نام کی حُرمت پہ بے شمار درُود

مری بے بسی پہ کرم کرو