میرے نصیب مُجھ کو سعادت ہوئی نصیب

میرے نصیب مُجھ کو سعادت ہوئی نصیب

کُچھ دن گزارنے کی شہِؐ ذوالمنن کے ساتھ


آقاؐ مُجھے زباں ہو عطا بہرِ عرضِ حال

گم ہیں یہاں حواس بھی تابِ سخن کے ساتھ


دیوانگیء شوق میں غلطاں ہیں جسم و جاں

مُجھ کو سنبھالئے مرے دیوانہ پن کے ساتھ


انفاسِ غم سے جان عجب کش مکش میں ہے

اب سانس ایک چھیڑ سی ہے جان و تن کے ساتھ


اب کے خدا بلائے تو کچھ اس طرح سے جاؤں

دو گز زمین ڈھونڈھنے دو گز کفن کے ساتھ

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

لکھ لکھ کے تابکے سرِ منبر پڑھوں سلام

اُنؐ کی نبیوں میں پہچان سب سے الگ

وہ مجسّم شعُور و دانائی

مرتبہ یہ ہے خیر الانام آپؐ کا

میں خود یہاں ہوں دِل ہے اُسی انجمن کے ساتھ

نبیوں میں سب سے افضل و اعلیٰ سلام لو

تم پہ لاکھوں درُود

اے شہِ کون و مکاں ماحئی غم شاہِ اُممؐ

یا بنیؐ یا رحمتہ اللعالمیںؐ صلِ علیٰ

بشر کی حرمت حضورؐ سے ہے