مرتبہ یہ ہے خیر الانام آپؐ کا

مرتبہ یہ ہے خیر الانام آپؐ کا

ہے کلامِ الٰہی کلام آپؐ کا

ذکر کرتے ہیں سب خاص و عام آپؐ کا

”وِرد کرتا ہوں میں صبح و شام آپؐ کا

واقعی اسمِ اعظم ہے نام آپؐ کا“


دینِ حق کے سپاہی غلام آپؐ کے

راہبر ہوں کہ راہی غلام آپؐ کے

سب کے سب بارگاہی غلام آپؐ کے

” کر گئے بادشاہی غلام آپؐ کے

بادشاہوں کو دیکھا غلام آپؐ کا “


خیر ہیں خیر کی آخری حد بھی ہیں

باعثِ کُن بھی ہیں کُن کا مقصد بھی ہیں

خُود بھی حامد ہیں ممدوحِ سرمد بھی ہیں

” آپؐ احمد بھی ہیں اور مُحمد بھی ہیں

حمد ہے لازمی جزوِ نام آپؐ کا “


یُوں تو تکمیل ِ دینِ متیں کے لئے

اُترے احکامِ حق مُرسلیں کے لئے

یہ عطا تھی فقط شاہِؐ دیں کے لئے

” آسماں کے صحیفے زمیں کے لئے

آسماں کو زمیں سے پیام آپؐ کا “


سر بسر خُلق تھی زندگی آپؐ کی

دشمنوں تک نے تعریف کی آپؐ کی

لُطف سے کم نہ تھی برہمی آپؐ کی

”عدل سے بھی سوا منصفی آپؐ کی

انتہائے کرم انتقام آپؐ کا“


بیقرارئ قلب و نظر کے لئے

دردِ دل کے لئے چشمِ تر کے لئے

عاصیوں کی دُعا میں اثر کے لئے

” دفعِ شر اور دفاعِ بشر کے لئے

نام کافی ہے خیر الانام آپؐ کا “


آپؐ سردار و سرور ہیں یا سیّدؐی

وجہِ تخلیق ہیں آپؐ ہی یا نبیؐ

جزو و کُل آپؐ کے کائنات آپؐ کی

”آپؐ ہی سے عبارت ہے کُل زندگی

زندگی کا یہ کُل ہے نظام آپؐ کا “

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

اک نظر ایسی بھی مجھ پر مرے آقاؐ ہو جائے

حَرم کے زائر صفا کے راہی

لکھ لکھ کے تابکے سرِ منبر پڑھوں سلام

اُنؐ کی نبیوں میں پہچان سب سے الگ

وہ مجسّم شعُور و دانائی

میں خود یہاں ہوں دِل ہے اُسی انجمن کے ساتھ

میرے نصیب مُجھ کو سعادت ہوئی نصیب

نبیوں میں سب سے افضل و اعلیٰ سلام لو

تم پہ لاکھوں درُود

اے شہِ کون و مکاں ماحئی غم شاہِ اُممؐ