مرحبا ختمِ مُرسلیںؐ آئے

مرحبا ختمِ مُرسلیںؐ آئے

فخرِ دنیا و فخرِ دیں آئے


پستیوں کو بلندیاں دینے

فرش پر عرش کے مکیں آئے


یہ ہمارے نصیب ہیں ورنہ

آسماں بر سرِ زمیں آئے


سب نبی اپنے عہد کے تھے نبی

لیکن اب عہد آفریں آئے


سب سے بڑھ کر جہاں ضرُورت تھی

باعثِ کُن فکاں وہیں آئے


کنجِ خلوت بھی بزمِ عرفاں ہے

یہ بتانے حِرا نشیںؐ آئے


آپؐ اُن کے لئے بھی رحمت ہیں

جو زمانے ابھی نہیں آئے


ظلم ہے ظلم کا جواب مگر

آپؐ اس کے لئے نہیں آئے


مُجھ سا عاصی اور اُنؐ کی چشمِ کرم

ہائے کِس طرح سے یقیں آئے

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

درُود پہلے پڑھو پھر نبیؐ کا ذِکر کرو

اذنِ طواف لے کے شہِؐ دیں پناہ سے

جو کسی کسی کا نصیب ہے

آپؐ اس طرح مری خلوتِ جاں میں آئے

صَلِّ علیٰ کِس حُسن ادا سے دعوت کا آغاز ہُوا

نبیؐ کے ذِکر سے روشن تھے بام و در میرے

حاضری قرض ہے یہ قرض اتاروں کیسے

نگاہِ حق میں مقامِ محمدؐی کیا ہے

کوئی اُنؐ کے بعد نبی ہُوا

میں راہ میں ہوں گنبدِ خضرا ہے نظر میں