نبی ﷺ کو چاہنے والے غمِ دنیا نہیں کرتے

نبی ﷺ کو چاہنے والے غمِ دنیا نہیں کرتے

کوئی دکھ ہو ‘ کوئی مشکل ہو وہ پروا نہیں کرتے


عطا کرتا ہے صبر و شکر کی نعمت خدا ان کو

پریشانی کے عالم میں بھی وہ شکوہ نہیں کرتے


گزر اوقات ہو جاتی ہے ان کی فقر و فاقہ میں

مگر وہ اپنی غیرت کا کبھی سودا نہیں کرتے


فقط اشکوں کی صورت میں وہ عرضِ حال کرتے ہیں

کبھی پاسِ ادب سے وہ لبوں کو وا نہیں کرتے


جنہیں اللہ کے محبوبﷺ سے سچی محبت ہے

وہ دینِ مصطفیٰﷺ کے نام کو رُسوا نہیں کرتے


نبیﷺ کے جتنے پیرو ہیں وہ ملت کے سپاہی ہیں

وہ راہِ بندگی میں جان کی پروا نہیں کرتے


بصارت سے سوا جن کو بصیرت پر بھروسا ہے

وہ طیبہ کا کسی سے راستہ پوچھا نہیں کرتے


وہ چلتے ہیں تو دم لیتے ہیں جا کر اپنی منزل پر

مدینے کے مسافر راہ میں ٹھہرا نہیں کرتے


جنہیں سرکارﷺ کی شانِ شفاعت پر بھروسا ہے

سزا کا اور پرسش کا وہ اندیشہ نہیں کرتے


چھپا لیتے ہیں آقاﷺ عاصیوں کو اپنی کملی میں

وہ اپنے چاہنے والوں کو کبھی شرمندہ نہیں کرتے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

راستے بھول گئے بانگِ درا بھول گئے

سوئے ہوئے زخموں کو جگا کیوں نہیں دیتے

دلوں کی جوت جگا دو کہ روشنی ہو جائے

اک جاں نواز خوشبو محسوس کر رہا ہوں

ہر پیمبر کا عہدہ بڑا ہے لیکن آقاﷺ کا منصب جُدا ہے

ہے دیار نبی ﷺ تو ہمارا وطن

قرارِ دل و جاں مدینے کی گلیاں

نبیؐ کا نام بھی آرام جاں ہے

صد شکر اتنا ظرف مری چشمِ تر میں ہے

حالِ دل کس کو سناؤں آپ کے ہوتے ہوئے