نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیال رحمت تھپک رہا ہے

نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیال رحمت تھپک رہا ہے

کہ آج رُک رُک کے خونِ دِل کچھ مری مژہ سے ٹپک رہا ہے


لیا نہ ہو جس نے اُن کا صدقہ ملا نہ ہو جس کو اُن کا باڑا

نہ کوئی ایسا بشر ہے باقی نہ کوئی ایسا مَلک رہا ہے


کیا ہے حق نے کریم تم کو اِدھر بھی لِلّٰہ نگاہ کر لو

کہ دیر سے بے نوا تمہارا تمہارے ہاتھوں کو تک رہا ہے


ہے کس کے گیسوئے مشک بو کی شمیم عنبر فشانیوں پر

کہ جائے نغمہ صفیر بلبل سے مشک اَذفر ٹپک رہا ہے


یہ کس کے روئے نکو کے جلوے زمانے کو کر رہے ہیں روشن

یہ کس کے گیسوئے مشک بو سے مشامِ عالم مہک رہا ہے


حسنؔ عجب کیا جو اُن کے رنگِ ملیح کی تہ ہے پیرہن پر

کہ رنگ پر نور مہر گردوں کئی فلک سے چمک رہا ہے

شاعر کا نام :- حسن رضا خان

کتاب کا نام :- ذوق نعت

دیگر کلام

مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد اُن کا سوالی ہے

نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں

نہ کیوں آرائشیں کرتا خدا دنیا کے ساماں میں

نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے

نہ مایوس ہو میرے دُکھ دَرد والے

واہ کیا مرتبہ ہوا تیرا

ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا

ہو اگر مدحِ کف پا سے منور کاغذ

ہوں جو یادِ رُخِ پرنور میں مرغانِ قفس

ہم نے تقصیر کی عادت کرلی