نعمت ربِّ رحمت پہ لاکھوں سلام

نعمت ربِّ رحمت پہ لاکھوں سلام

اللہ والوں کی عظمت پہ لاکھوں سلام


پیکر آب و گل میں ولایت کا نور

ایسے نورِ ہدایت پہ لاکھوں سلام


با با سرکار کا آستانہ ہے یہ

آستانہ کی عظمت پہ لاکھوں سلام


وہ نقوشِ شریعت ولئ زماں

اس نگارِ طریقت پہ لاکھوں سلام


جس کے ہاتھوں سے صحرا میں مسجد بنی

اس کے شوقِ عبادت پہ لاکھوں سلام


جس نے فاقے پہ فاقے سفر میں کیے

اس مسافر کی ہمت پہ لاکھوں سلام


ذکر و یادِ خدا غار میں بیٹھ کر

مصطفیٰ کی یہ سنت پہ لاکھوں سلام


جن کا مسکن تھا لکڑی کی کٹیا ادیبؔ

ان کے مسکن کی حرمت پر لاکھوں سلام


۱۰ جمادی الثانی شب وصل حق

اس شب وصلِ قدرت پہ لاکھوں سلام

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

عظمتِ تاریخِ انساں ہے عرب کی سرزمیں

یادوں میں وہ شہرِ مدینہ

پہنچ گیا جو تمہارے در پر

روح سکون پائے گی قلب بھی ہوگا مطمئن

ایسے بھی جہاں میں ہیں انساں

مثلِ جمال روئے تو شمس کجا قمر کجا

میں فقیر کوئے رسول ہوں

نصیب چل مجھے لے چل پئے سلامِ حبیب

نبی کا نام جو میں ایک بار لیتا ہوں

اشکوں سے بولتے ہیں جو لوگ لب سے چپ ہیں