نبی کا نام جو میں ایک بار لیتا ہوں

نبی کا نام جو میں ایک بار لیتا ہوں

خزاں میں بیٹھ کے لطفِ بہار لیتا ہوں


اسی نے رکھا ہے میرا بھرم زمانے میں

وہ ایک نام جو میں بار بار لیتا ہوں


تمہاری کاکلِ مشکیں کا ذکر کر کے حضور

میں اپنی زیست کے گیسو سنوار لیتا ہوں


اُنڈیلتا ہوں میں کاغذ پہ جامِ عشقِ رسول

پھر اس کو پڑھ کے سرور و خمار لیتا ہوں


بناتا ہوں جو تصوّر میں آپ کی تصویر

پھر اس کو آنکھ سے دل میں اُتار لیتا ہوں


گناہ کم ہی نکلتے ہیں رحمتوں سے تیری

میں جب بھی ان کا حساب و شمار لیتا ہوں


مہِ صیام میں پڑھتا ہوں جب میں نعت ادیبؔ

ثوابِ روزہ ہزاروں ہزار لیتا ہوں

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

ایسے بھی جہاں میں ہیں انساں

نعمت ربِّ رحمت پہ لاکھوں سلام

مثلِ جمال روئے تو شمس کجا قمر کجا

میں فقیر کوئے رسول ہوں

نصیب چل مجھے لے چل پئے سلامِ حبیب

اشکوں سے بولتے ہیں جو لوگ لب سے چپ ہیں

آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو

انہی کی بزم میں گذرے ہیں صبح و شام مرے

عشق کی منزل عشق کا رہبر

میرے افکار ہیں پروردۂ دربارِ رسول