انہی کی بزم میں گذرے ہیں صبح و شام مرے

انہی کی بزم میں گذرے ہیں صبح و شام مرے

یہی زمین یہی آسمان ہے میرا


تیرے جمال سے پردہ نہیں اُٹھا اب تک

بیانِ حسن تو حسنِ بیان ہے میرا


نشان پائے نبی پر جبیں کی صورت ہوں

یہی پتہ ہے یہی اب نشان ہے میرا


ہوا ہے غرق سکوتِ ادب میں شُورِ فغاں

سبب یہ ہے کہ یہ طرزِ بیان ہے میرا


سنو ہو ابر برستا وہ چشمِ تر ہے میری

کہو ہو درد جسے وہ مکان ہے میرا


جہاں ہے مرغ تخیّل کا آب و دانہ یہ نعت

وہ اس جہاں سے پرے اِک جہان ہے میرا

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

میں فقیر کوئے رسول ہوں

نصیب چل مجھے لے چل پئے سلامِ حبیب

نبی کا نام جو میں ایک بار لیتا ہوں

اشکوں سے بولتے ہیں جو لوگ لب سے چپ ہیں

آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو

عشق کی منزل عشق کا رہبر

میرے افکار ہیں پروردۂ دربارِ رسول

اِک نعت لکھی ہے ہم نے بھی

ہادئ و رہبر و امام تم پہ درود اور سلام

لبیک اللّٰھم لبیک