یادوں میں وہ شہرِ مدینہ

یادوں میں وہ شہرِ مدینہ منظر منظر آج بھی ہے

ایک زمانہ گذرا لیکن ، رُوح معطّر آج بھی ہے


کوئی نظر خضریٰ سے اُٹھ کر اس کے چہرے پر نہ گئی

یہ احساسِ ندامت یارو چاند کے رُخ پر آج بھی ہے


مدحِ نبی کی نغمہ سرائی حمد و ثنا کی گُل پاشی

کل بھی یہی تھا اپنا مقدر ، اپنا مقدر آج بھی ہے


وہ دیدار کا موسم ، ساقی پیشِ نظر اور جام ِ دید

برسوں بیت گئے اس رُت کو ہاتھ میں ساغر آج بھی ہے


بے سایہ تھی ذاتِ محمد اور اب ان کا ہی سایہ

انسانوں پر سایہ افگن رحمت بن کر آج بھی ہے


عہدِ ادیبؔ اور مدحِ محمد کوئی آج کی بات نہیں

چودہ صدیوں سے یہ چرچا یونہی گھر گھر آج بھی ہے

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

وہ حسن بے نقاب ہوا بارہا مگر

درود تاج کے الفاظ جن کی مدحت میں

سرکارِ مدینہ کی عظمت کو کیا سمجھے کوئی کیا جانے

یَا سَیِّدَ السَّادَاتِ جَئتُکَ قَاصِدًا

عظمتِ تاریخِ انساں ہے عرب کی سرزمیں

پہنچ گیا جو تمہارے در پر

روح سکون پائے گی قلب بھی ہوگا مطمئن

ایسے بھی جہاں میں ہیں انساں

نعمت ربِّ رحمت پہ لاکھوں سلام

مثلِ جمال روئے تو شمس کجا قمر کجا