سرکارِ مدینہ کی عظمت کو کیا سمجھے کوئی کیا جانے

سرکارِ مدینہ کی عظمت کوئی کیا سمجھے کوئی کیا جانے

رحمت اور پھر جانِ رحمت کوئی کیا سمجھے کوئی کیا جانے


نعت شہِ والا سن سن کر ، ملتا ہے سکوں کتنا دل کو

جو قلب کو ملتی ہے راحت، کوئی کیا سمجھے کوئی کیا جانے


اُمت کو نبی سے ہے نسبت ، یہ نسبت کی ہے قربت

یہ شانِ نبی شان اُمت ، کوئی کیا سمجھے کوئی کیا جانے


یہ محفل نعت و ثنا خوانی ، رحمت کی جہاں پر ارزانی

یہ رحمت نسبت در نسبت ، کوئی کیا سمجھے کوئی کیا جانے


وہ نور سراپا نورِ خدا ، ہر عرشی فرشی جس پر فدا

بندوں میں بشر بن کر وہ رہا ، کوئی کیا سمجھے کوئی کیا جانے


مداح نبی کا یہ رُتبہ ہے آلِ محمد کا صدقہ

کیوں اتنی ادیبؔ کی ہے عزت ، کوئی کیا سمجھے کوئی کیا جانے

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

جانا جو مدینے بادِ صبا پیشِ محبوب خدا جانا

غم ندامت درد آنسو اور بڑھ جاتے ہیں جب

گنبد خضریٰ کو ہر دم اس لیے دیکھا کرو

وہ حسن بے نقاب ہوا بارہا مگر

درود تاج کے الفاظ جن کی مدحت میں

یَا سَیِّدَ السَّادَاتِ جَئتُکَ قَاصِدًا

عظمتِ تاریخِ انساں ہے عرب کی سرزمیں

یادوں میں وہ شہرِ مدینہ

پہنچ گیا جو تمہارے در پر

روح سکون پائے گی قلب بھی ہوگا مطمئن