گنبد خضریٰ کو ہر دم اس لیے دیکھا کرو

گنبد خضریٰ کو ہر دم اس لیے دیکھا کرو

دیکھا اس کا رکھے گا عشق کی کھیتی ہری


غسل بیت اللہ تو ہر سال ہوتا ہے مگر

بیت مقدس میں ہے غسلِ خوں میں امت تیری


روز گنتا ہے فلسطینی جنازوں کو ادیبؔ

لاش جس میں غیرتِ اہلِ وطن کی ہے مری

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

رُخ پہ نقاب ڈال کر خوب کہا کے دیکھ لے

شوقِ طلب نہاں نہاں حرفِ سخن جلی جلی

مری مژگاں نے پیے جام مرے اشکوں کے

جانا جو مدینے بادِ صبا پیشِ محبوب خدا جانا

غم ندامت درد آنسو اور بڑھ جاتے ہیں جب

وہ حسن بے نقاب ہوا بارہا مگر

درود تاج کے الفاظ جن کی مدحت میں

سرکارِ مدینہ کی عظمت کو کیا سمجھے کوئی کیا جانے

یَا سَیِّدَ السَّادَاتِ جَئتُکَ قَاصِدًا

عظمتِ تاریخِ انساں ہے عرب کی سرزمیں