پُوچھتے مُجھ سے تُم ہو کیا صاحب

پُوچھتے مُجھ سے تُم ہو کیا صاحب

ہے کرم سب حضور کا صاحب


مجھ کو حاصل ہیں نعمتیں جِتنی

میرے آقا کی ہے عطا صاحب


ذکرِ سرکار وِرد کر لو گر

دل ہے غمگین آپ کا صاحب


سیرتِ مصطفیٰ کو اپنا لو

زندگی ہوگی خوش نُما صاحب


عِطر کیا چاہے جِس کو آقا کا

گر پسینہ ہے مِل گیا صاحب


خُوں کے پیاسوں کو دے اماں ایسا

کوئی دیکھا ہے رہنما صاحب


دیکھو کردارِ فاتحِ مکہ

ایسے ہوتے ہیں پیشوا صاحب


ہم ہیں گُفتار کے فقط غازی

یہ ہمارا ہے المیہ صاحب


مُلتجی ہے یہ مسجدِ اقصیٰ

کوئی ایوب آئے گا صاحب


آسماں سے ملائکہ آئیں

بدر کی ہو اگر فضا صاحب


عرض کرتا ہے بس یہی مرزا

تُم رہو دِیں کے باوفا صاحب

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

صاحِبِ شان و ذی وقار حضور

شانِ محبوبِ رحمان کیا خوب ہے

مرحبا وہ روضۂ سرکار اللہُ غنی

ٹُوٹے ہُوئے دِلوں کے سہارے حضور ہیں

ذکرِ محبوبِ خدا وِردِ زباں ہو آمین

شاہِ ہر دوسرا آپ ہیں آپ ہیں

نعتِ محبوبِ خدا ہو لازمی

شہرِ طیبہ کی ہوا درکار ہے

تُمھارے نور سے روشن زمانہ یا رسول اللہ

عاشق کو بھا سکے گی نہ رنگِ چمن کی بات