شاہِ ہر دوسرا آپ ہیں آپ ہیں

شاہِ ہر دوسرا آپ ہیں آپ ہیں

احمدِ مجتبیٰ آپ ہیں آپ ہیں


مٹ گئی تِیرگی ہوگئی روشنی

نورِ رب العلیٰ آپ ہیں آپ ہیں


مشکلیں آفتیں کیوں ڈرائیں ہمیں

جب کہ مشکل کشا آپ ہیں آپ ہیں


انتخاب آپ کی ذات کا ہو گیا

یا نبی مصطفیٰ آپ ہیں آپ ہیں


ہوگئی ہے نبوّت رسالت تمام

خاتم الانبیاء آپ ہیں آپ ہیں


خوں کے پیاسوں کو دے جو کہ امن واماں

ایسے بس رہنما آپ ہیں آپ ہیں


کیوں نہ مالک کہوں کیوں نہ مولیٰ کہوں

کہ حبیبِ خدا آپ ہیں آپ ہیں


عبد ہیں بے مِثال اے شہِ خوش خِصال

اپنے رب کی عطا آپ ہیں آپ ہیں


خوف مرزا کو ہو حشر کا کِس لئے

اِس کے حامی شہا آپ ہیں آپ ہیں

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

شانِ محبوبِ رحمان کیا خوب ہے

مرحبا وہ روضۂ سرکار اللہُ غنی

ٹُوٹے ہُوئے دِلوں کے سہارے حضور ہیں

ذکرِ محبوبِ خدا وِردِ زباں ہو آمین

پُوچھتے مُجھ سے تُم ہو کیا صاحب

نعتِ محبوبِ خدا ہو لازمی

شہرِ طیبہ کی ہوا درکار ہے

تُمھارے نور سے روشن زمانہ یا رسول اللہ

عاشق کو بھا سکے گی نہ رنگِ چمن کی بات

حضور آپ کے آنے سے روشنی پھیلی