تُمھارے نور سے روشن زمانہ یا رسول اللہ

تُمھارے نور سے روشن زمانہ یا رسول اللہ

مرے تاریک دل کو جگمگانا یا رسول اللہ


مجھے پھر اپنے روضے پر بُلانا یا رسول اللہ

مدینےکے حسیں منظر دِکھانا یا رسول اللہ


خدا رکھے سلامت خیر سے شہرِ مدینہ کو

غریبوں بے کسوں کا ہے ٹھکانہ یا رسول اللہ


میں دردر ٹھوکریں کھاتا بھٹکتا کیوں پھروں آقا

سلامت ہے تمھارا آستانہ یا رسول اللہ


خدائے پاک دیتا ہے تمہیں تقسیم کرنے کو

تمہارے درکاہے ہراِک خزانہ یا رسول اللہ


تمہارے درکا کھاتے ہیں تمہارے درکا پیتے ہیں

تمہارا ہی توہےسب آب ودانہ یا رسول اللہ


عدو کے دل پہ ویرانی سی کردیتا ہے یہ جاکر

ہمارا جھوم کے نعرہ لگانا یا رسول اللہ


میرا دم ٹوٹ جائے گنبدِ خضرا کے سائے میں

بقیعِ پاک میں مجھ کو سُلانا یا رسول اللہ


تمنّا ہے شہادنیا میں جب تک میں رہوں زندہ

مدینے میں رہے بس آنا جانا یا رسول اللہ


مسلمانوں کو پھر سے مسجدِ اقصیٰ مِلے واپس

اِنھیں اب خوابِ غفلت سے جگانا یا رسول اللہ


خیالی روشنی افرنگ کی برباد کرتی ہے

شہا سب اہلِ ایماں کو بچانا یا رسول اللہ


تمنّا ہے دلِ مرزا کی جب دنیا سے ہو رُخصت

ہو اس کے لب پہ نعتوں کا ترانہ یا رسول اللہ

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

ذکرِ محبوبِ خدا وِردِ زباں ہو آمین

پُوچھتے مُجھ سے تُم ہو کیا صاحب

شاہِ ہر دوسرا آپ ہیں آپ ہیں

نعتِ محبوبِ خدا ہو لازمی

شہرِ طیبہ کی ہوا درکار ہے

عاشق کو بھا سکے گی نہ رنگِ چمن کی بات

حضور آپ کے آنے سے روشنی پھیلی

نعتِ سرکار میں سُناتا ہُوں

رنجِشیں دل سے یوں مِٹاتا ہُوں

راحتِ قلب و جگر طیبہ نگر