راحتِ قلب و جگر طیبہ نگر

راحتِ قلب و جگر طیبہ نگر

نورِ بے نوری بصر طیبہ نگر


دل نشیں ہے خوب تر طیبہ نگر

ہے مرے آقا کا در طیبہ نگر


اس لئے تو عاشقوں کو ہے عزیز

مصطفیٰ کا ہے یہ گھر طیبہ نگر


شہر دلکش جس قدر دنیا میں ہیں

ہے سبھی کا تاج ور طیبہ نگر


ہیں سلاطینِ زمانہ بھی گدا

ہے نرالا کس قدر طیبہ نگر


آ رہے ہیں رات دن درپر ملک

ٙمر جعِ جنّ و بشر طیبہ نگر


حُسنِ عالم کے قصیدے کیوں پڑھوں

وِرد ہے طیبہ نگر طیبہ نگر


مرتے دم تک حاضری ہو بار بار

یا نبی خیرالبشر طیبہ نگر


ہے مریضو! خاک میں اِس کے ِشفا

دیکھ لو آکر ِادھر طیبہ نگر


روتے روتے باادب آگے بڑھوں

مجھ کو جب آئے نظر طیبہ نگر


ساتھ مرشد کے اگر میں دیکھ لُوں

ہو مقدر اوج پر طیبہ نگر


اپنے مرزا کے مقدر میں خدا

لکھ دے آنا عمر بھر طیبہ نگر

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

تُمھارے نور سے روشن زمانہ یا رسول اللہ

عاشق کو بھا سکے گی نہ رنگِ چمن کی بات

حضور آپ کے آنے سے روشنی پھیلی

نعتِ سرکار میں سُناتا ہُوں

رنجِشیں دل سے یوں مِٹاتا ہُوں

سرکار کی آمد ہے رحمت کی گھٹا چھائی

سرورِ انبیاء آگئے

دو جہاں میں غیر ممکن ہے مثالِ مصطفیٰ

حق سے بندوں کو ملایا آپ نے

میرے سرور میرے دلبر