دو جہاں میں غیر ممکن ہے مثالِ مصطفیٰ

دو جہاں میں غیر ممکن ہے مثالِ مصطفیٰ

ٙمن راٰنی قد را لحق ہے جمالِ مصطفیٰ


کہتے ہیں ایمان جس کو ہےوہ قالِ مصطفیٰ

شک نہیں کچھ جس میں وہ قرآن حالِ مصطفیٰ


مرحبا کیا خوب ہے عِزوکمالِ مصطفیٰ

ہے جلالِ کبریا بے شک جلالِ مصطفیٰ


سر وہی سر ہے جو اُن کے قدموں پہ قربان ہو

دل وہی دل ہے کہ جس میں ہو خیالِ مصطفیٰ


بادشاہانِ جہاں بھی ہیں گدا بن کر کھڑے

بٹ رہا ہے آج بھی جُود و نوالِ مصطفیٰ


پھر تو ہوجائے ہمارا تاجداروں میں شمار

سر پہ رکھنے کو اگر پائیں نِعالِ مصطفیٰ


حضرتِ صدیق نے فاروق اعظم آپ نے

واہ وا کیا خوب پایا ہے وصالِ مصطفیٰ


منزلِ رُشد و ہدایت کے نجُوم اصحاب ہیں

ان کی رحمت سے ہے ناؤ خوب آلِ مصطفیٰ


فضل سے اپنے خدائے پاک نے محبوب کو

کردیا مختارِ کُل کونین مالِ مصطفیٰ


مرزا چہرے پر ملے غازہ بنا کر یا نبی

ہو میسّر اس کو خاکِ پائمالِ مصطفیٰ

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

نعتِ سرکار میں سُناتا ہُوں

رنجِشیں دل سے یوں مِٹاتا ہُوں

راحتِ قلب و جگر طیبہ نگر

سرکار کی آمد ہے رحمت کی گھٹا چھائی

سرورِ انبیاء آگئے

حق سے بندوں کو ملایا آپ نے

میرے سرور میرے دلبر

مِدحتِ نورِ مجسم کیا کریں

مصطفیٰ خیرالوریٰ ہیں آپ ہی شاہِ زمن

نظر تم سا نہیں آتا نظر ڈالے جہاں کوئی