رنجِشیں دل سے یوں مِٹاتا ہُوں

رنجِشیں دل سے یوں مِٹاتا ہُوں

پِچھلی باتوں کومیں بُھلاتا ہُوں


عاشقانِ نبی کا ہُوں ہمدم

خود کو اعداء سے میں بچاتا ہُوں


جو بھی ذِکرِ نبی سے جلتے ہیں

ان کو میں اور بھی جلاتا ہُوں


میرے گھر میں ہیں جو مری بہنیں

شفقتیں اُن پہ میں لُٹاتا ہُوں


میرے ماں باپ کی دعائیں ہیں

عزتیں آج میں جو پاتا ہُوں


مشکلیں مشکلوں میں پڑتی ہیں

یا نبی کی صدا لگاتا ہُوں


غفلتوں میں پڑے ہیں جو مرزا

اپنے اشعار سے جگاتا ہوں

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

شہرِ طیبہ کی ہوا درکار ہے

تُمھارے نور سے روشن زمانہ یا رسول اللہ

عاشق کو بھا سکے گی نہ رنگِ چمن کی بات

حضور آپ کے آنے سے روشنی پھیلی

نعتِ سرکار میں سُناتا ہُوں

راحتِ قلب و جگر طیبہ نگر

سرکار کی آمد ہے رحمت کی گھٹا چھائی

سرورِ انبیاء آگئے

دو جہاں میں غیر ممکن ہے مثالِ مصطفیٰ

حق سے بندوں کو ملایا آپ نے