سرکار کی آمد ہے رحمت کی گھٹا چھائی

سرکار کی آمد ہے رحمت کی گھٹا چھائی

اس اُجڑے گلستاں میں پُرنور بہار آئی


ظُلمت کے چھٹے بادل عالم کی فضا بدلی

آنے سے مِلی اُن کے کونین کو رعنائی


جلووں سے تمہارے ہی ہیں کون و مکاں روشن

خورشید و قمر نے بھی تم سے ہے ضیاء پائی


ہر غیب عیاں تم پر کچھ بھی نہ نہاں تم سے

اللہ نے دی تم کو سرکار وہ بینائی


تسکینِ دل و جاں ہے سرکار تمہارا نام

خاکِ قَدَمِ والا ہے سُرمۂ بینائی


یوں تو ہیں حسیں لاکھوں تم جیسا نہیں کوئی

ہر ایک ادا شاہا خود رب کو پسند آئی


آقا کی ولادت پر مسرور ہے سب عالم

شیطان کی ہر جانب ہونے لگی ُرسوائی


میلاد کے صدقے میں مرزا پہ کرم کرنا

دیدار کا مُدت سے آقا یہ تمنائی

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

عاشق کو بھا سکے گی نہ رنگِ چمن کی بات

حضور آپ کے آنے سے روشنی پھیلی

نعتِ سرکار میں سُناتا ہُوں

رنجِشیں دل سے یوں مِٹاتا ہُوں

راحتِ قلب و جگر طیبہ نگر

سرورِ انبیاء آگئے

دو جہاں میں غیر ممکن ہے مثالِ مصطفیٰ

حق سے بندوں کو ملایا آپ نے

میرے سرور میرے دلبر

مِدحتِ نورِ مجسم کیا کریں