سرورِ انبیاء آگئے

سرورِ انبیاء آگئے

شاہِ ارض و سما آگئے


ختم اُن پر رسالت ہوئی

خاتم الانبیاء آگئے


نور ہی نور ہے چھا گیا

آج شمسُ الضُّحیٰ آگئے


مٹ گئیں ساری تاریکیاں

جب کہ نورِ خدا آگئے


مرحبا جشنِ میلاد ہے

واہ وا مصطفیٰ آگئے


رسمِ دُختر کُشی مِٹ گئی

جبکہ خیرالوریٰ آگئے


جن کی مرضی ہے رب کی رضا

وہ حبیبِ خدا آ گئے


سب کتابوں میں رحمان کی

_جن کا ہے تذکرہ آگئے


با ادب ہاتھ باندھے اُٹھو

شاہِ ہر دوسرا آگئے


غم نہ مرزا کرو شاد ہو

دیکھو حاجت روا آگئے

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

حضور آپ کے آنے سے روشنی پھیلی

نعتِ سرکار میں سُناتا ہُوں

رنجِشیں دل سے یوں مِٹاتا ہُوں

راحتِ قلب و جگر طیبہ نگر

سرکار کی آمد ہے رحمت کی گھٹا چھائی

دو جہاں میں غیر ممکن ہے مثالِ مصطفیٰ

حق سے بندوں کو ملایا آپ نے

میرے سرور میرے دلبر

مِدحتِ نورِ مجسم کیا کریں

مصطفیٰ خیرالوریٰ ہیں آپ ہی شاہِ زمن