مصطفیٰ خیرالوریٰ ہیں آپ ہی شاہِ زمن

مصطفیٰ خیرالوریٰ ہیں آپ ہی شاہِ زمن

منتخب مولا نے کی ذات آپ کی شاہِ زمن


جہل کی تاریکیاں پھیلی ہوئی تھیں چار سُو

آپ لائے ساتھ عِلم و آگہی شاہِ زمن


کیا عرب سارے جہاں میں ظُلمتوں کا راج تھا

آپ کے آنے سے پھیلی روشنی شاہِ زمن


مالکِ کونین ہیں پر اختیاری فقر تھا

زندگی میں ہے نمایاں عاجزی شاہِ زمن


اپنےاس بے کس پہ ہو لُطف و عنایت کی نظر

ہو عطا دربار کی پھر حاضری شاہِ زمن


گو کہ عاصی ہُوں مگر ڈھارس ہے دل کو دے رہی

وہ دُعائے ربِّ ہبلی اُمتی شاہِ زمن


روبرو ہو آپ کا جلوہ لبوں پر نعت ہو

ہو مرا جب اختتامِ زندگی شاہِ زمن


مرحمت فرمائیے اب رُخ کے جلوے کی جھلک

آپ کے دیدار کی ہے لو لگی شاہِ زمن


شافعِ روزِ جزا ہیں حشر میں کُھل جائے گا

خلق سب محتاج ہوگی آپ کی شاہِ زمن


رنج و غم موقوف مرزا قادری کے کیجیے

ہو عطا اپنے کرم سے بہتری شاہِ زمن

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

سرورِ انبیاء آگئے

دو جہاں میں غیر ممکن ہے مثالِ مصطفیٰ

حق سے بندوں کو ملایا آپ نے

میرے سرور میرے دلبر

مِدحتِ نورِ مجسم کیا کریں

نظر تم سا نہیں آتا نظر ڈالے جہاں کوئی

ہوئیں آرائشیں جو اِس قدر سارے زمانے کی

دل سے جو غلامِ شہِ ذیشاں نہیں ہوگا

مجھے دنیا کے رنج و غم نے مارا یا رسول اللہ

کرم اللہ کا ہم پر عنایت مصطفیٰ کی ہے